اسلام اور لبرل ازم و سیکولر ازم کا تحقیقی جائزہ

لبرل ازم اور سیکولرازم آزادی اور ترقی کا دعویٰ کرتے ہیں مگر عملی سطح پر یہ نظریات اخلاقی تنزلی، خاندانی نظام کے ٹوٹنے اور معاشرتی انتشار کو جنم دیتے ہیں۔ جدید دور میں الحاد، بے حیائی، ہم جنس پرستی اور مذہب بیزاری کے بڑھتے رجحانات کے مقابل اسلام متوازن، بامقصد اور محفوظ زندگی کا مکمل نظام فراہم کرتا ہے۔ اسلام عقل، سائنس اور جدید تحقیق کے ساتھ ہم آہنگ رہ کر انسان کو فلاح، استقامت اور عزت کا راستہ دکھاتا ہے جبکہ انحطاط کا سبب اسلامی اصولوں سے دوری بنتی ہے۔

November 24, 2025
اسلام ایک کامل، جامع اور ہمیشہ قائم رہنے والا نظامِ حیات ہے جسے کسی فلسفے، کسی تحقیق یا کسی انسانی نظریے کے ذریعے رد نہیں کیا جا سکتا۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو عقل عطا فرمائی مگر اس عقل کو ہمیشہ اس کی حدود یاد دلائی، اور تخلیق کائنات اس بات کا اعلان ہے کہ خالق کا انکار عقل کا نہیں خواہش نفس کا نتیجہ ہے۔

جدید دور میں سیکولرازم، لبرل ازم اور دہریت نے اسی خواہش نفس کو نظریے کا نام دے کر دنیا کو تباہی کی طرف دھکیلا ہے۔

کیا اسلام سائنس و فلسفہ کے مقابل آ سکتا ہے؟

اسلام کے بارے میں تصور کیا جاتا ہے کہ گویا سائنس یا فلسفہ اس کی تردید کے لیے کافی ہیں، حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ اسلام نے عقل کو حدود کے ساتھ استعمال کرنے کا حکم دیا اور تخلیق کے عجائبات کے ذریعے انسان کو توحید کی طرف بلایا۔

سائنس دانوں اور فلسفیوں نے اسلام کو رد کرنے کی کوشش کی لیکن ہر بار انہیں اس کی حقانیت کا اعتراف کرنا پڑا۔

کئی زبان سے اقرار کر کے اسلام لے آئے، اور کئی تعریف تک محدود رہے۔

اھل باطل سب کچھ جاننے کے باوجود گونگے بہرے ہو گئے۔

لبرازم، سیکولرازم ، دہریت میں سوائے بربادی کے کچھ نہیں۔

یہ ان لوگوں کی ایجاد ہے جنہوں نے اپنی زندگی کے چند مزوں کی خاطر لوگوں کو جہنم کے ابدی عذاب کا حقدار بنا دیا ہے۔

اسلام میں فلاح اور کامیابی

فلاح و کامرانی اگر ہے تو فقط اسلام میں ہے۔ اسلام ایک مکمل دین ہے جس میں دین ہو یا د نیا ہر شعبہ میں ایسی راہنمائی ہے جو کسی فرد کی ایجاد نہیں بلکہ اللہ وحدہ لاشریک کے نافذ کردہ احکام ہیں جس پر عمل پیرا ہونے میں بنی آدم کی ترقی ہے۔

اسلام کا ہر حکم قیامت تک کے انسانوں کے لئے مشعل راہ ہے۔

احکام شرعیہ میں غلطی کا کوئی تصور نہیں جبکہ انسانی علم ناقص ہے۔

اگر کسی بات کی سمجھ نہ آئے تو یہ عقل کا قصور ہے، دین کا نہیں۔

تاریخی مشاہدہ

نا اہل حکمران اور مغربیت کے دلدادہ افراد اسلام کے احکام کو پس پشت ڈال کر معاشرے کو پستی کی طرف لے گئے، لیکن دین نے ہمیشہ فلاح کی راہ دکھائی۔

اسلام میں آزادی اور اخلاقی حدود اسلام وہ آزادی دیتا ہے جو معاشرت اور اخلاقیات کو برباد نہ کرے۔

زندگی کا مقصد صرف لذت حاصل کرنا نہیں بلکہ اپنی اور معاشرے کی اصلاح ہے۔

جنہوں نے اسلام کے اصولوں کے مطابق زندگی گزاری، آج دنیا ان کی عظمت کے گیت گاتی ہے۔

حدیث پاک: صبح کو آدمی مومن ہوگا اور شام کو کافر، دنیا کے بدلے دین بیچے گا۔ کم لوگ دین تھامے ہوں گے جیسے کوئلہ ہاتھ میں تھامے ہوں۔ (مجمع الزوائد)

کیا لبرل ازم اور سیکولرازم انسانی فلاح دے سکتے ہیں؟ •

لبرل ازم، سیکولرازم اور دہریت کسی فلاح کے نہیں، بربادی کے نظریات ہیں۔ یہ وہ نظریات ہیں جنہوں نے پورے یورپ کو اخلاقی و معاشرتی طور پر تباہ کر دیا۔

آج یورپ خود ان نظریات کے نقصانات برداشت کر رہا ہے، لیکن ہمارے معاشرے کے کچھ پڑھے لکھے جاہل ان کے دیوانے ہیں۔

اسلام میں آزادی اسلام میں آزادی ہے، لیکن وہ آزادی جو اخلاق کو برباد نہ کرے۔ وہ آزادی جس میں معاشرہ تباہ نہ ہو۔ آج میڈیا اور سرمایہ دارانہ نظام نے بےحیائی کو ترقی کا معیار بنا دیا ہے۔

عصر حاضر میں خطرات زنا، ہم جنس پرستی، برہنگی اور بے قید تعلقات کو انسانی حقوق کا نام دے کر فروغ دیا جا رہا ہے۔

سیکولر ریاست مسلمانوں کو عزت

سیکولر طبقہ ہمیشہ کہتا ہے کہ ترقی کے لیے مذہب کو سیاست سے الگ کرنا ضروری ہے، لیکن تاریخ اس کے برعکس گواہ ہے۔ چند واقعات ملاحظہ ہوں:

بوسنیا کے سیکولر مسلمان • مکمل سیکولر تھے، حتیٰ کہ اپنے نام بھی بدل ڈالے تھے۔کیا دنیا نے انہیں عزت دی؟نہیں!

دو سے ڈھائی لاکھ مسلمانوں کا قتل عام کر دیا۔

سیکولرازم انہیں نہیں بچا سکا۔

یاسر عرفات • سیکولر، قوم پرست لیڈر تھے۔

اسرائیل نے انہیں دہشت گرد کہا، محصور کیا اور آخرکار موت تک پہنچا دیا۔

سیکولرازم یہاں بھی ناکام رہا۔

ترکی • اسی (80 ) سال سے سیکولر ملک ہے۔

لیکن یورپی یونین نے آج تک اندر داخل نہ ہونے دیا۔

مسلمان ہونے کی وجہ سے وقار نہیں ملا۔

پاکستان اور مسلم دنیا •

پچھلے 70 سال سیکولر سیاستدانوں کے ہاتھوں گزرے۔

غربت، بدعنوانی، اقربا پروری، لاقانونیت۔اگر سیکولرازم نے ترقی دینی تھی تو 70 سال بہت تھے۔

سیکولرازم مسلم معاشروں میں “گندا انڈا ثابت ہوا ہے، اس سے کبھی وقار نہیں مل سکتا۔

کیا اسلام جدید دنیا کی ترقی روک دیتا ہے؟ •

کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اسلام ترقی کی راہ روک دیتا ہے، جبکہ یہ دعویٰ جہالت پر مبنی ہے۔

مغرب کے سیکولر انقلاب کے پس پردہ عیسائی پادریوں کے ظلم تھے۔

اسلام جبکہ انہی پادریوں کی خرابیوں کی مذمت ان سے ہزار سال پہلے کر چکا تھا۔

آیات واحادیث

1- حق تعالی ارشاد فرماتا ہے

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّ كَثِیْرًا مِّنَ الْاَحْبَارِ وَ الرُّهْبَانِ لَیَاْكُلُوْنَ اَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِؕ-وَ الَّذِیْنَ یَكْنِزُوْنَ الذَّهَبَ وَ الْفِضَّةَ وَ لَا یُنْفِقُوْنَهَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِۙ-فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ (التوبۃ: 34)

ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو بیشک بہت پادری اور جو گی لوگوں کا مال ناحق کھا جاتے ہیں اور اللہ کی راہ سے روکتے ہیں اور وہ کہ جوڑ کر رکھتے ہیں سونا اور چاندی اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں خوشخبری سناؤ درد ناک عذاب کی ۔

اسلام نے جابرانہ مذہبی طبقے کی خرابیوں کو پہلے ہی واضح کر دیا تھا، جبکہ جدید دنیا نے اسی کو بنیاد بنا کر مذہب بیزاری اختیار کی۔ اسلام کی تعلیمات عادلانہ، معتدل اور ہر دور کے مطابق ہیں۔

2- اور اللہ تعالیٰ نے جدید ایجادات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:

وَ یَخْلُقُ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ (النحل: 8)

ترجمہ کنز الایمان: اور وہ پیدا کرے گا جس کی تمہیں خبر نہیں۔

یعنی اسلام جدید ٹیکنالوجی کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، اس کی مخالفت نہیں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان فتنوں کی پہلے ہی خبر دے دی تھی، حدیث پاک ہے :

1- حضرت عبدالرحمن بن ابی بکرہ رضی اللہ تعالی عنہ اپنے باپ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قرآن سیکھو اور لوگوں کو اسکی تعلیم دو، فرائض کا علم سیکھو اور لوگوں کو اسکی تعلیم دو۔ مجھے شک ہوتا ہے کہ لوگوں پر ایک وقت ایسا آئے گا کہ دو آدمی فرائض میں جھگڑا کریں گے اور ان کو کوئی ایسا نہ ملے گا جو ان میں قرآن وسنت کی روشنی میں فیصلہ کر دادے۔ (مسند أحمد ، حديث: 9073)۔

مجمع الزوائد کی حدیث

2- ابوہریر ہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

صبح کو آدمی مومن ہوگا اور شام کو کافر ہو گا، دنیا کے بدلے دین کو بیچے گا۔ کم لوگ دین کو اس طرح تھامے ہوں گے جیسے کو ئلہ ہاتھ میں تھامے ہوتے ہیں۔ (مجمع الزوائد)

3- حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے

لوگوں پر ایک وقت ایسا آئے گا کہ مومن اپنا ایمان ایسے چھپائے گا جیسے آج منافق چھپاتا ہے۔ (كنز العمال، 11/77 )

بے حیائی، ہم جنس پرستی اور جدید فتنوں کی پیشین گوئیاں

اسلام نے بے حیائی کے پھیلاؤ کو فتنہ قرار دیا ہے۔ آج میڈیا، ڈرامے، فلمیں اور اشتہارات اس فتنہ کو عام کر رہے ہیں۔ زنا بالرضا کو جائز کرنے کی مہم چل رہی ہے۔ یہی فتنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیان فرمایا:

یہ پیشین گوئیاں آج پوری ہوتی نظر آ رہی ہیں۔ اگر یہی سلسلہ چلتا رہا تو وہ دن دور نہیں کہ اسلامی ممالک میں بھی سرعام زنا ہو گا اور کوئی اسے بُرا نہ سمجھے گا اور نہ روکنے کی قدرت رکھتا ہو گا۔ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس فرمان کی تصدیق ہو گی کہ

حضرت ابو ہریر ورضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرما یا

عورت دن دھاڑے سر عام سڑک کے درمیان زنا کروائے گی کوئی ایسا نہ ہو گا جو اسے منع کرے ، جو صرف راستے سے تھوڑاہٹنے کو کہے گا وہ ان میں اایسے (نیک) ہوگا جیسے (صحابہ میں ) ابو بکر و عمر رضی اللہ تعالی عنہا ہیں۔ (المستدرك على الصحيحين ,رقم الحديث : 8610)

ہم جنس پرستی

ہم جنسی بھی کوئی ایسی شے نہیں جس کے بارے میں کوئی پیشین گوئی نہ کی گئی ہو ۔ چنانچہ

حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

جس کو تم پاؤ کہ وہ قوم لوط کا عمل (اغلام بازی) کر رہا ہے، تو فاعل اور مفعول دونوں کو قتل کر دو۔ (سنن ابن ماجہ، حدیث: 2561)

آج یورپ میں یہ قانوناً جائز ہے، اور اسلامی ممالک میں اسے فروغ دینے کی کوششیں جاری ہیں۔ یہ وہ فتنہ ہے جس کی خبر 1400 سال پہلے دے دی گئی۔

سیکولر ذہنیت اور دین دشمنی

میڈیا، این جی اوز، لبرل شخصیات کی یہ کوشش ہے کہ مذہب کو سیاست، معاشرت اور تعلیم سے نکال دیا جائے۔ یہی ذہنیت دین پر چلنے والوں کو دقیانوسی کہتی ہے۔ نبوی اسوۂ حسنہ کو رجعت پسندی قرار دیتی ہے۔ اور اسلامی غیرت کو انتہاپسندی کہہ کر بدنام کرتی ہے۔ حالانکہ دین نے کبھی ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں ڈالی۔ جو بھی قانون اسلام کے خلاف بنایا گیا، اس نے قوموں کو تباہی کے سوا کچھ نہیں دیا۔

مسلمانوں کی ضرورت سیکولرازم نہیں، اسلام ہے

مسلمان صدیوں سے عزت میں رہے جب تک کہ دین پر قائم رہے۔ جوں جوں مغربی نظریات اپناتے گئے، پستی میں گرتے گئے۔ اسلام نے پوری دنیا کو روشنی دی، اور سیکولر نظریات نے دنیا کو اخلاقی اندھیرے میں دھکیلا۔اس لیے مسلمانوں کی اصل ضرورت:

اسلام، سیکولرازم و لبرل ازم

اسلامی شناخت پر قائم رہنے سے عزت ملتی ہے اور سیکولرازم پر چلنے سے ذلت۔

اللہ تبارک وتعالیٰ ہمیں عقلِ سلیم، ایمان کی حفاظت اور دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائے۔ آمین۔

Tags

No tags

Comments (0)

Login Required
Please login to add a comment and join the discussion.

No comments yet

Be the first to share your thoughts on this article!