ذکر مصطفٰی کی رفعت قرآن، سنت اور تاریخ کی روشنی میں

یہ جامع مضمون ذکر مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حقیقی رفعت کو قرآن و حدیث، تاریخ اسلام، عبادات، درود و سلام اور روحانی اثرات کی روشنی میں پیش کرتا ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ اللہ نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر کس طرح ازل سے ابد تک بلند کیااذان سے نماز تک، نعت سے درود تک، صحابہ کے عشق سے قیامت کے شفاعتی مناظر تک۔ قیامت میں مقام محمود، لوائے حمد اور شفاعت کبریٰ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمت کے واضح دلائل ہیں۔ یہ مضمون عقیدت، علم اور روحانیت کا جامع مجموعہ ہے۔

December 12, 2025

ذکر مصطفیٰ کی رفعت قرآن کی روشنی میں

ذکر مصطفٰی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم اسلامی عقائد کا وہ بنیادی ستون ہے جس پر ایمان کی روح، عبادتوں کی قبولیت، اور دین کی پہچان قائم ہے۔ قرآنِ کریم نے حضور نبی اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ذکر کو براہ راست اپنی آیات میں بلند فرمایا:

﴿ وَ رَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ (الم نشرح: 4)

’’اور ہم نے تمہارے لیے تمہارا ذکر بلند کردیا ‘‘۔

ذکر مصطفٰی ذکر خدا سے جدا نہیں

یہ اعلان ساری امت کے لیے اس حقیقت کا اعلان ہے کہ ذکر الٰہی اور ذکر مصطفیٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ایک دوسرے سے جدا نہیں۔ جہاں ربّ کا نام لیا جائے وہاں اس کے محبوب صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا نام بھی نور بن کر شامل ہو جاتا ہے۔

رفعت ذکر مصطفی کی اصل حقیقت

روایت میں ہے کہ اس آیت کریمہ کے نزول کے بعد سیدنا جبرائیل امین علیہ السلام حاضر بارگاہ ہوئے اور عرض کی : آپ کا رب فرماتا ہے : کیا تم جانتے ہو کہ میں نے کیسے بُلند کیا تمہارے لئے تمہارا ذِکْر؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جواب دیا : الله اعلم۔ ارشاد ہوا : اے محبوب میں نے تمہیں اپنی یاد میں سے ایک یادکیا کہ جس نے تمہارا ذکر کیا بے شک اس نے میرا ذکر کیا۔( ماخوذ از فتاویٰ رضویہ ، 23 / 752 بحوالہ الشفا ، 1 / 20ملخصاً)

مفسرین و اولیائے کرام کا مؤقف

تمام مفسرین، محدّثین اور اولیائے امت کا متفقہ مؤقف ہے کہ :

اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ایسی عالمگیر رفعت عطا فرمائی جو دنیا، آخرت، عرش، فرش، زمین، آسمان، فرشتوں، انسانوں، جنات اور پوری مخلوق تک پھیلی ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایمان، عبادت، شہادت، نکاح، اذان، اقامت، نماز، خطبہ حتیٰ کہ ہر دینی اعلان میں نام خدا کے ساتھ نامِ مصطفیٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو لازم قرار دیا گیا۔

وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ کی تفسیر

وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ کی تفسیر کرتے ہوئے مفسرین نے نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ والہٖ وسلم کا ذکر بلند ہونے کی مختلف توجیہات بیان کی ہیں۔چنانچہ،

حضرت ضحاک رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے نقل فرمایا ہے:اللہ پاک فرماتا ہے:

(اے حبیب!) میرا ذکر تیرے ذکر کے ساتھ کیا گیا ہے، اذان،اقامت اور تشہد میں،جمعہ کے دن منبروں پر،عید الفطر و عید الاضحیٰ کے دن، ایام تشریق میں،عرفہ کے دن،جمروں کے قریب،صفا مروہ پر، نکاح کے خطبے اور مشرق و مغرب میں۔

ایک قول یہ ہے کہ ہم نے آپ سے پہلے انبیائے کرام علیہم السلام پر نازل ہونے والی کتابوں میں آپ کا ذکر کیا اور ہم نے انہیں آپ کے بارے میں بشارت دینے کا حکم دیا۔

ایک قول یہ ہے کہ ہم نے آسمانوں میں فرشتوں کے ہاں آپ کے ذکر کو بلند کردیا اور زمین میں مومنوں کے ہاں آپ کے ذکر کو بلند کر دیا۔ہم آخرت میں آپ کا ذکر بلند کریں گے کہ ہم آپ کو مقامِ محمود اور با عزت درجات عطا کریں گے۔( تفسیر قرطبی، پ 30، الم نشرح، تحت الایۃ: 4،الجزء العشرون، 10/75)

تاریخ میں رفعت ذکر مصطفٰی

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذکر کی رفعت کسی ایک دور، ایک قوم یا ایک خطے تک محدود نہیں بلکہ پوری تاریخِ انسانی میں جاری و برقرار ہے، اور اس کی بلندی عرشِ الٰہی تک پہنچتی ہے۔

ساتوں آسمان و زمین میں ذکر مصطفی کی رفعت

امام فخر الدین محمد بن عمر رازی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر کبیر میں اسی آیت مبارکہ کے تحت لکھتے ہیں:

سب نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر کیا ہے اور آپ کے نام کی شہرت تمام آسمانوں اور زمینوں میں ہے،آپ کا نام عرش پر لکھا ہوا ہے، کلمۂ شہادت اور تشہد میں اللہ پاک کے نام اقدس کے ساتھ آپ کا نام مبارک ذکر کیا جاتا ہے۔ اللہ پاک نے گزشتہ آسمانی کتب میں آپ کا ذکر فرمایا ہے۔ تمام عالم میں آپ کا ذکر پھیلا ہوا ہے۔

حیوانات، نباتات اور جمادات کا ذکر مصطفٰی

آپ پر باب نبوت بند کیا گیا، خطبوں اور اذانوں میں آپ کا ذکر ہوتا ہے، دینی کتب کے شروع اور اختتام پر آپ کا ذکر خیر ہوتا ہے۔آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ذکر انسان بھی کرتے ہیں، فرشتے بھی، جنّات بھی اور دیگر مخلوقات بھی ۔آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ذکر پتّھروں نے بھی کیا اور درختوں نے بھی۔

ہر لمحہ، ہر وقت ذکر مصطفٰی

دنیا کے ہر کونے میں آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ذکر کرنے والے موجود ہیں۔چنانچہ دنیا کے ایک کنارے سے فجر کی اذانیں شروع ہوتی ہیں اوردنیا کے آخری کنارے تک دی جاتی ہیں اور ابھی اگلی جگہوں پر فجر کی اذان نہیں ہوتی کہ پہلی جگہ ظہر کی اذانیں شروع ہوجاتی ہیں اور ہر اذان میں آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کانام اور رسا لت کی گواہی پڑھی جاتی ہے اور یوں دنیا کا کوئی ملک اور خطہ ایسا نہیں جہاں ہر وقت آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا نامِ مبارک نہ لیا جارہا ہو۔

تلاوت قرآن میں ذکر مصطفٰی

یہی حال قرآن مجید کی تلاوت کا ہے کہ دنیا کے ہر خطے میں ہر وقت تلاوت قرآن جاری رہتی ہے اور لاکھوں مسلمان ہروقت تلاوت میں مشغول ہوتے ہیں اور قرآن ذکر مصطفیٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے معمور ہے تو ہر وقت آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ذکر تلاوت قرآن کی صورت میں بھی جاری ہے۔

قرآنی آیات میں مصطفٰی کے ذکر کی رفعت

اللہ پاک نے قرآن کریم میں اپنے ذکر کے ساتھ آپ کا ذکر فرمایا ہے،چنانچہ

پارہ 10 سورۃ التوبہ آیت نمبر 62 میں فرمایا:

وَ اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗۤ اَحَقُّ اَنْ یُّرْضُوْهُ

(ترجمۂ کنز الایمان: اور اللہ و رسول کا حق زائد تھا کہ اسے راضی کرتے)۔

پارہ 4 سورۃ النساء کی آیت نمبر 13 میں فرمایا:

وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ

(ترجمۂ کنز الایمان:جو حکم مانے اللہ اور اللہ کے رسول کا)

اطاعت رسول ہی اطاعت الہی کیوں؟

پارہ 18 سورۂ نور کی آیت نمبر 54 میں فرمایا:

اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ

(ترجمۂ کنز الایمان: حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا)۔ (تفسیر کبیر،پ30، الم نشرح، تحت الایۃ : 4 ، 11/ 208)

اللہ تعالیٰ نے اپنے ذکر کے ساتھ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذکر کو لازم قرار دے کر ان کی رفعت کو ابدی بنا دیا۔

ایمان و اطاعت میں ذکرِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

قرآن کا اعلان:

﴿ مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَ (النساء:80)

’’ ترجمہ کنز الایمان: جس نے رسول کا حکم مانا بے شک اس نے اللہ کا حکم مانا ۔‘‘

ذکر مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایمان کی بنیاد

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنھمافرماتے ہیں کہ اگر کوئی اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے ،ہر بات میں اس کی تصدیق کرے اورسرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت کی گواہی نہ دے تو یہ سب بے کار ہے اور وہ کافر ہی رہے گا۔ (تفسیر صراط الجنان، 10/ 730)

  • اطاعت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دراصل اطاعت الٰہی ہے۔

  • ذکر مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایمان کی بنیاد ہے۔

ذکر مصطفٰی کے قرآنی مقامات

اللہ پاک کے ذکر کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رفعت ذکر کی چند قرآنی آیات میں ہم رشتہ نسبت ملاحظہ فرمائیں جہاں رب پاک نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذکر کو اپنے ذکر سے جوڑا:

  • آپ سے جنگ خدا سے جنگ ہے(بقرہ: 278 ،279)

  • آپ کی اطاعت خُدا کی اطاعت ہے(النساء:80)

  • آپ کی نافرمانی خدا کی نافرمانی ہے(النساء: 14)

  • آپ کی مخالفت خدا کی مخالفت ہے(انفال:13)

  • آپ کی طرف بلانا خدا کی طرف بلانا ہے(النساء:61)

  • آپ کی طرف ہجرت خدا کی طرف ہجرت ہے(النساء:100)

  • آپ پر ایمان لانا خدا پر ایمان لانے کی طرح ضَروری ہے(النساء:136)

  • آپ سے مقابلہ خدا سے مقابلہ ہے(مائدہ:33)

  • آپ سے دوستی خدا سے دوستی ہے(مائدہ:56)

  • آپ سے منہ پھیرنا خدا سے منہ پھیرنا ہے(انفال:20)

  • آپ کے بلانے پر حاضِر ہونا خدا کے بلانے پر حاضر ہونا ہے یا بالفاظِ دیگر آپ کا بلاوا خدا کا بلاوا ہے(انفال:24)

  • آپ سے خیانت خداسے خیانت ہے(انفال:27)

  • آپ کی طرف سے کسی شے سے بَراءَت کا اظہار خدا کی طرف سے بَراءت کا اظہار ہے(توبہ:1)

  • آپ سے معاہدہ خدا سے معاہدہ ہے(توبہ:7)

  • آپ کی محبت خدا کی محبت ہے(توبہ:24)

  • آپ کا کسی شے کو حرام قرار دینا خدا کا حرام قرار دینا ہے(توبہ:29)

  • آپ سے کُفر کرنا خدا سے کفر کرنا ہے(توبہ:54)

  • آپ کی عطا خدا کی عطا ہے اور آپ کا فضل و کرم خدا کا فضل و کرم ہے(توبہ:59)

  • آپ کی رضا خدا کی رضا ہے اور آپ کو راضی کرنا خُدا کو راضی کرنا ہے(توبہ:62)

  • آپ کا کسی کو مال دینا، غنی کرنا خدا کا غنی کرنا ہے(توبہ:74)

  • آپ سے جُھوٹ بولنا خدا کی بارگاہ میں جھوٹ بولنا ہے(توبہ:90)

  • آپ کی خیر خواہی خدا کی خیر خواہی ہے(توبہ:91)

  • آپ کی طرف بلانا خدا کی طرف بلانا ہے(نور:48)

  • آپ کا وعدہ خدا کا وعدہ ہے(احزاب:22)

  • آپ کی رضا چاہنا خدا کی رضا چاہنا ہے(احزاب:29)

  • آپ کا فیصلہ خدا کا فیصلہ ہے(احزاب:36)

  • آپ کوایذا خدا کوایذا ہے(احزاب:57)

  • آپ پر پیش قدمی خدا پر پیش قدمی ہے(حجرات:1)

  • آپ کی مدد خدا کی مدد ہے۔ (حشر:08)

یہ قرآنی ربط اس حقیقت کو واضح کرتا ہے کہ ذکر محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم براہ راست ذکرالٰہی ہے۔

اذان، نماز اور عبادات میں ذکر مصطفٰی کی دائمی بلندی

حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذکر کی بلندی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ذکر کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر کیا جاتا ہے اور اللّٰہ تعالیٰ نے اذان میں ،اقامت میں ،نماز میں ،تشہد میں ،خطبے میں اور کثیر مقامات پر اپنے ذکر کے ساتھ آپ کا ذکر کیا ہے۔ قرآن کی ترسیل کے ہر مقام پر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فضائل، رسالت، اطاعت اور امت کے تعلق کا ذکر موجود ہے۔

اذان میں ذکر رسول

حضرت امام مجاہد رحمۃ اللہ علیہ سے مروی ہے کہ اذان میں آپ کا ذکر بلند کیا۔( تفسیر قرطبی، پ 30، الم نشرح، تحت الایۃ: 4،الجزء العشرون، 10/75) دنیا کے ہر گوشے میں ہر لمحہ اذان ہو رہی ہے اور ہر اذان میں بلند آواز سےپڑھا جا رہا ہے:

اَشْهَدُ اَنْ لَّا اِلٰهَ اِلَّا اللهُ وَاَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔

نماز میں ذکر مصطفٰی کی دائمی بلندی

حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کا ذکر دنیا و آخرت میں بلند کیا، ہر خطیب اورہر تشہد پڑھنے والا ’’اَشْھَدُ اَنْ لَّا ٓاِلٰـہَ اِلَّا اللّٰہ ‘‘ کے ساتھ ’’ اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہ ‘‘ پکارتا ہے۔(تفسیر صراط الجنان، 10/ 730)

درود و سلام کا ابدی سلسلہ

درود پاک کی صورت میں ذکر مصطفیٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی شان تو یہ ہے کہ ہر آن، ہر لمحہ دنیا میں آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر دُرود و سلام پڑھا جارہا ہے اور اگر درود پڑھنے والا کوئی انسان نہ بھی ہو تو فرشتے تو ہر آن آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم پردرود پڑھ رہے ہیں اور یہ فرشتے زمین کی گہرائیوں سے لے کر عرش کی بلندیوں تک موجود ہیں ۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا (الاحزاب: 56)

ترجمہ کنز الایمان: بےشک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر اے ایمان والو ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔

سیرت و نعت کی کائناتی وسعت

دنیا میں سب سے زیادہ کتابیں سیرتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر لکھی گئیں، سب سے زیادہ نعتیں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں لکھی گئیں، سب سے زیادہ خطبات میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر کیا جاتا ہے۔ دنیا کا کوئی لمحہ ایسا نہیں جب کہیں نہ کہیں نامِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بلند نہ ہو رہا ہو۔

آسمانی و غیبی گواہیاں

نام مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عرش پر لکھا ہے، جنت کے درختوں اور محلات پر نقش ہے، ہر نبی نے اپنی امت سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لانے کا وعدہ لیا، ہر آسمانی کتاب میں آمد رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر موجود رہا۔ ذکر مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دائرہ عالم اجسام تک محدود نہیں یہ عرش سے فرش تک محیط ہے۔

Tags

No tags

Comments (0)

Login Required
Please login to add a comment and join the discussion.

No comments yet

Be the first to share your thoughts on this article!