عہد ساز شخصیت کی تعریف اور دور ساز کے اوصاف وکمالات کے پس منظر میں دعوت اسلامی کے بانی امیر اہلسنت مولانا محمد الیاس عطار کی زندگی کا مشاہدہ کریں تو آپ اکیسویں صدی میں فکری، سماجی ،علمی دینی،روحانی اوراخلاقی تبدیل کاسبب بنے ۔آپ نے فسادامت کے وقت احیائے سنت کا دینی انقلاب برپاکیا۔آپ کی دینی تحریک دعو ت اسلامی کی خدمات واثرات نے معاشرے میں دینی رجحانات اور اخلاقی معیارات کو جنم دیا۔آپ کی دور رس نگاہوں نے اپنے زمانےکی ضروریات کو پہچان کر اسوہ رسول پر عمل پیرا ہونے کی ایسی راہ متعین کی جو آنے والی نسلوں کےلئے دینی کام کےلئے بنیادی اسا س ہوگی۔آپ نے خدمت دین کے ہر شعبہ میں شریعت کےاصولوں کو فوقیت دے کر غیر شرعی رسموں کا خاتمہ کیا۔سماج میں موجود فرسوہ رسم ورواج کی بیخ کنی کی۔ شرعی رسموں کو زندہ کیا۔ آپ نے تعلیم کے میدان میں دنیاوی علوم سیکھنے کے بڑھتے ہوئے رجحانات کےسامنے اسلام کی لازوال تعلیمات کاخوبصورت خاکہ پیش کیا جس میں دین ودنیا دنوں نظام تعلیم کا حسین امتزاج پایاگیا۔آپ وہ نباض عصر ہیں جنہوں نے اپنی تعلیمی تحریک دعوت اسلامی میں زمانہ کے تمام تر تقاضوں کو شریعت کےدائرہ کارم میں لاکر اپنی اسلامی سوچ وفکر سے نئے دو ر کا آغاز کیا۔اسی لئے آپ کو عہد ساز شخصیت کےنام سے دنیا نے پہچانا اور آپ کے وژن " مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے " کو عالمی سطح پر پزیرائی ملی۔
امیر اہلسنت کا وژن اور مقصد:
زمانہ کو نئی ڈگر دینا، نئی سوچ پیدا کرنا، ایسے افکار وخیالات کی آبیاری کرنا جس سے زمانہ متاثر ہو ۔ اس عہد ساز شخص کےوژن سے اس کے زمانے کے لوگ اور آنے والی نسل کو رہنمائی ملے توضروری ہے کہ اس عہد ساز شخص کا وژن واضح اور درست ہو۔ عہد ساز کی پہلی خصوصیت کو بنظر غائر دیکھیں توامیراہلسنت اس پہلی خصوصیت پر کماحقہ پورا ترتے ہیں۔ آپ نے اپنے دور کی ضروریات ، مسائل اور مستقبل کے حالات کا درست ادراک کرتے ہوئے لوگوں کو ایک واضح مشن دیا:" مجھے اپنی اور ساری دنیا کےلوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے"
اپنے مقصد اور وژن کو کامیابی سے ہمکنا رکرنے اور مقاصد پانے کےلئے شریعت محمدیہ علی صاحبھا الصلاۃ والسلام کو ماڈل بنایا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مبارکہ پر عمل کو دونوں جہاں کی کامیابی قراردی ۔ اپنی اصلاحی تحریک دعوت اسلامی کے خدوخال کو سنت رسول کے سانچہ میں ڈھال کر اپنے وژن کو دنیا میں پھیلا یا۔اپنے بلند مقصد کی جامع منصوبہ بندی بناکر ایسی جدوجہد کی کہ زمانہ نے نہ صرف آپ کی دعوت کو تسلیم کیا بلکہ آپ کی دعوت کے پیغام کو اپنے اندر سمونے کےلئے اپنی سرحدوں کے دروازےکھول دیئے۔
فکری وعملی قیادت:
امیراہلسنت نے صرف باتیں نہیں کی۔افکار وخیالات کی دنیا میں لوگوں کو گھومایا نہیں۔ قیل وقال کے جھگڑوں میں نہیں پڑے ۔ بے مقصد گفتگو، بےفائدہ باتیں، وقت گزاری کےلئے بحث وتمحیص کی مجلسیں قائم نہیں کیں۔ بلکہ عملی قیادت فراہم کی ، عمل وکردار پیش کیا، اسوہ رسول کے سانچے میں ڈھل کر سنتوں کی تبلیغ کی۔سادگی کے لباس میں امیروں کو درس تصوف دیکر اسلاف کی روایتوں کا زندہ کیا۔حضور علیہ الصلاۃ و السلام کی پیاری پیاری سنتوں کو اپنا کر زمانہ صحابہ کی یاد تازہ کی۔عمل وکردار کی اعلی مثال پیش کی جس سے زمانہ نہ صرف متاثر ہو ابلکہ آپ کی دعوت کی سچائی نے دینی انقلاب بپا کیااور لوگوں کو سنتوں کا عامل بنایا۔
دوراندیشی:
عہد ساز شخصیت کی اہم خصوصیت دوراندیش ہونا بھی ہوتا ہے ۔اس وصف میں امیر اہلسنت کا جواب نہیں ۔آپ وہ مرد میدان ۔دور اندیشی اورنگاہِ دور رس رکھنے والی شخصیت کے مالک ہیں ۔جنہوں دین کی تبلیغ اور احیائے سنت رسول کی عظیم اسلامی دینی تحریک کےقیام سے تاحال عروج تک حالات وواقعات کو مد نظر رکھتےہوئے تنظیمی نظم وضبط میں آنے والے مستقبل کے اثرات کو پیش نظر رکھ کرایسے مثبت اور ٹھوس فیصلے کئے کہ جن کے ثمرات 150 پچاس سے زائد ممالک میں نظر آرہے ہیں۔
اصلاحی دینی انقلاب کیسے برپا کیا؟:
امیر اہلسنت نے سماج ومعاشرےمیں کتابی باتیں نہیں کی بلکہ پرانی غلط روشوں کی اصلاح اور نئی دینی راہوں کی نشاندہی کرتے ہوئے سماج نظامی میں دینی تبدیلی پیداکی۔امیر اہلسنت کی دینی جدوجہد کے پس منظر کو پیش نظر رکھ کر ان کی اسلامی تحریک کے اصلاحی ودینی انقلاب کے صفحات کی روق گردانی کریں تو ملک وبیرون ملک لاکھوں افراد مولانا الیاس قادری کےافکارونظریات سے متاثر ہوکر عشق رسول کے تقاضوں کوعملی طور پر پورا کرتے ہوئے نظر آئیں گے۔
مستقل مزاجی:
عہد ساز شخصیت کا ایک وصف مستقل مزاجی ہے جس کی کامل جھلک اور تصویر الیاس قادری کی ذات وا لا ہے۔دنیابھرکی بے کتی باتوں کو سہتا ہوا یہ مرد درویش اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کی تبلیغ کرتارہا ۔ قرآن وسنت کی باتیں لوگوں کو بتاتارہا۔علم دین فرض علوم پر عمل کا جذبہ ابھارتا رہا ۔انتہائی ناگفتہ بہ حالات میں عزم وحوصلہ اور مستقل مزاجی سے لوگوں کو دین کے قریب کرتا رہا ۔ اور آج مشرق میں بیٹھ کر مغرب کے لوگوں کے دلوں میں حکومت کرتاہوا نظر آرہا ہے ۔آپ کی مساعی جمیلہ کی کامیابی کے پیس منظر میں آپ کی مستقل مزاجی کی عادت نے آپ کو سب سے زیادہ فائدہ دیا ۔
اخلاقی عظمت وکردار:
امیر اہلسنت کی اخلاقی عظمت کے اعتراف میں اپنے توکجا غیر بھی تعریف وتوصیف میں رطب اللسان ہیں۔ آقا دوجہاں صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق و عادات اپناتے ہوئے ایسا کردا ر لوگوں کےسامنے پیش کیا کہ دنیا آپ کےکردار کو اپنا کر فخر محسوس کررہی ہے۔ دینی حمیت وغیر ت کی ہمیشہ پاسداری کی ۔ اخلاق سے گری باتوں کو کبھی زبان نہیں لائے۔ہمیشہ خوش مزاجی، مسکراہٹ، نرم رویہ اور دلوں میں گھر کرنے والے باتوں سے لوگوں کے دل جیتے ۔ایک بارکوئی ہم نشینی اختیار کرتا دل جدا ہونا پسند نہیں کرتا۔اس عہد ساز شخصیت نے ذاتی مفادات اور ضروریات کوہمیشہ پس پشت رکھ کر دینی تحریک کے عظیم مقصد کو فوقیت دی۔
دور رس اثرات:
عہد ساز شخصیت کےلئے ضروری ہےکہ اس کے افکار ونظریات کےاثرات دور رس ہوں۔معاشرہ وسماج اور افراد دنوں پر ہی نتائج واثرات مرتب ہوں۔ اگر اس وصف کے کمالات امیر اہلسنت پر مترشح ہوتادیکھنا ہوتو ان کی دینی تحریک دعو ت اسلامی کا وسیع دینی ، علمی ،تعلیمی، سماجی، فلاحی اورروحانی نیٹ ورک ہی دیکھ لیں کہ اس عہد سازنے کبھی یورپ کی زمین پر قدم نہیں رکھا لیکن اس مرد میدان کے افکارو نظریات سےیورپ وامریکہ بھی متاثر ہوئے ہیں۔
تاریخی کارنامہ کیا ہے؟:
عوامی سطح پر اسلامی انقلاب کےلئے تبلیغ قرآن وسنت کی دینی تحریک دعوت اسلامی کاآغاز کرنا آپ کا دورحاضر میں تاریخی کارنامہ ہے ۔ اور دینی کاموں کی جدوجہد نے مولانا الیاس کو امیر اہلسنت کا خوبصورت ٹائٹل دیا ۔قرآن وسنت کی بنیادوں پر معاشرتی وسماجی تبدیلی نے آپ کو تاریخ ساز شخصیت قرار دیا۔ آپ کی دینی تحریک دعوت اسلامی کے تبلیغی و تعلیمی اثرات نے دنیا کو متاثرکیا۔معاشرے کے ہر طبقہ پر آپ کی تبلیغ کےواضح اثرات نظر آئے۔ لوگ جوق در جوق آپ کی ذات سے متاثر ہوکراحیائے سنت کی عظیم تحریک سے وابستہ ہوئے۔ اور وابستگی کاسلسلہ ہر نئے دن کے سورج کےطلوع ہونے کے ساتھ بڑھتا جارہا ہے۔آپ نے ترک سنت کے وقت احیائےسنت کا ایسا نعرہ بلند کیا کہ لوگ دیوانہ وار سنت رسول کے سانچوں میں ڈھل کر عشق رسول کی سوغا ت خود بھی لوٹ رہے ہیں اوردوسروں میں تقسیم بھی کررہے ہیں۔ آپ نے زمانہ کےمزاج کو بدل کر تاریخ رقم کی۔ آپ کے افکاروخیالات نےدینی انقلاب بپا کیا۔آپ کی تعلیمی جدوجہد نے میدان تعلیم میں نئے نئے تعلیمی پروجیکٹ قائم کئے ۔آپ کی فلاحی خدمت کے صلہ میں دنیا نےآپ کو بہترین مصلح امت قرار دیا۔اس عہد ساز شخصیت کے تمام تر اوصاف اس بات کےشواہد ہیں کہ موجودہ زمانہ اور آنے والی نسل آپ کےروحانی فیوض وبرکات اور دینی تحریک کے اثرات سے متاثر ہو کر دنیا بھر میں دین کا کام کرنے میں فخر وعزت محسوس کریں گیں ۔
تجدیدی کردار کے اثرات کیسے مرتب ہوئے؟
ایک عام فہم۔ سادہ مزاج۔ مسجد کا خدمتگزار۔نہ علمی سندیں پاس ہیں۔ نہ کوئی مینجمنٹ کورسسز کی بھرمار ہے۔ نہ کسی دنیاکی بڑی یونیورسٹی سے گریجوٹ کیا۔ بینک بیلنس ،مال ودولت نام کی کوئی چیز پاس نہیں۔حکومتی سطح پر نہ کوئی امداد اور نہ اپنوں کی وفاؤں کےصلے ہیں ۔تمام تر حالات کی کسمپری کے باوجود سیدھے سادھے انداز ِزندگی میں مولانا الیاس قادری کی عہد ساز شخصیت نے تبلیغ دین کے ثمرات لوگوں تک پہنچانے کےلئے ایسے تجدید کارنامے سرانجادیئے کہ دنیا ورطۂ حیرتمیں ہے۔ زندگی کے عام شعبہ سے لیکر پروفیشنل انسٹیٹیوٹ تک آپ کےدینی کاموں کےاثرات نظر آتے ہیں۔مثال کے طور پر اگر امیر اہلسنت کو ایک مصنف کی حیثیت سے دیکھیں تو دقیق سے دقیق اور اتنہائی پیچیدہ مسائل عام قاری کے دل ودماغ میں بسارہے ہیں۔ ادیب کی حیثیت سے دیکھیں تو ندرت کلام کی ساری بہاریں آپ کے نعتیہ دیوان میں موجود ہیں۔ مبلغ کی حیثیت سے دیکھیں توم قرآن پر عمل کرتے ہوئے احکام قرآن، پیغام قرآن اوامر ونہی کی باتیں احسن انداز تبلیغ کےساتھ دلو ں میں بسارہے ہیں۔ خطیب کی حیثیت سے اس عہد ساز شخصیت کی زندگی مطالعہ کریں تو لاکھوں لوگ اس خطیب دل پزیر کا خطاب سننے کے لئے بیتاب رہتے ہیں۔اسلامی اسکالر کی روپ میں مرد قلندر کو دیکھیں تو علم کی مجلس میں ہزاروں کتابوں میں چھپے رازوں کو افشاں کررہے ہیں۔ علم کے خزانے تقسیم کرتے ہیں۔سفیر اسلام بن کر اسلامی تعلیمات کی سفارت کو دنیا میں متعار ف کرواتے نظر آرہے ہیں۔فلسفہ ومنطق کی مشکل ابحاث کو قاری کی ذہنی سطح کےمطابق سمجھارہے ہیں۔الغرض اکیسویں صدی میں ٹیکنولوجی اور سائنسی ایجادات سے استفادہ کرتے ہوئے دین کی باتیں دور جدیدکے آلات مواصلات کے ذریعے دنیا میں پھیلا کر دین اسلام کی خدمت اور فلاح انسانیت کےلئے سرگرم عمل ہیں ۔اور کشاں کشاں لوگوں کا ہجوم آپ کی دعوت پر لبیک کہتا ہوانظر آرہا ہے۔
دعوت اسلامی کا عالمی نظم وضبط:
تقریبا 150 ممالک میں دعوت اسلامی کا تنظیمی نیٹ ورک خدمت دین میں سرگرم عمل ہے ۔ مساجد ومدارس کا قیام۔ دینی جامعات کی تعمیرات۔ شعبہ انسانی خدمت ایف جی آر ایف کاتعارف۔،تعلیم وتربیت کا انتظام ۔شورائی سسٹم ۔ مشاورتی مجالس۔ اورخدمت دین کے 80 سے زائد شعبہ جات ۔ اور ہر ڈیپارٹمنٹ کے نظم ونسق کو شریعت کےدائر کار میں چلانےکےلئے اصول وضوابط۔ نیز دعوت اسلامی کا عالمی تنظیمی نظم وضبط گواہی دیتا ہے کہ مولانا الیاس اپنی ذات میں ایک انجمن اور ایک تحریک ہیں۔اسی لئے موجودہ دور میں مسلم شخصیات کی کیٹگری میں دعوت اسلامی کے بانی محمد الیاس عطاری ایک مدبر۔ مصنف۔ ادیب۔ رائٹر۔ خطیب اسلام۔ مبلغ اسلام۔ شیخ الاسلام۔ شیخ طریقت۔سیرت نگار۔ نبا ض عصر۔ عہد ساز۔ تاریخ نگار۔ محب اہلبیت اطہار۔عاشق رسول۔ ماہر نفسیات و غیرہ الفاظ سے متعارف ہوئے ہیں۔لیکن حقیقت میں آپ کی ذات ان تمام دنیاوی ٹائٹلز سے ماورا ہے۔ اور یہ ہی وجہ ہےکہ آپ نے دنیاوی شہرت ا ور عزت کی بجائے آخروی کامیابی کو حقیقی فوز وفلاح سمجھا اور نیکی کی دعوت کے سفر پر گامز ن ہوئے۔ اس سفر دعوت و ارشاد میں تاریخی کردار ادا کیا۔ ا ور مزید اسلام کی تبلیغ واشاعت میں کامیابی کے نئے نئے دور کا آغاز کررہے ہیں۔
عہد ساز شخصیت کی ہمہ گیر خدمات کااعتراف:
مولانا الیاس قادری کی ہمہ گیر دینی ،تعلیمی، فلاحی ،روحانی اور ادارتی خدمات پر حکومتی سطح اور انٹرنیشنل لیول پر پزیرائی ملی۔ بڑے بڑے اداروں اور شخصیات کی طرف سے سپاس نامے پیش ہوئے۔ کئ قدرآور شخصیات اور اداروں کی طرف سے تحریر ی تاثرات بھی دیئے گئے۔ لیکن مذکورتمام باتوں کے پس پشت ڈال بھی دیا جائےتو عالمی سطح پر جو دعوت اسلامی کے دینی وتعلیمی اور فلاحی اداروں کی صورت میں جو دینی انقلاب نظر آرہاہے وہ ہی حقیقت میں مولاناالیاس قادری کی ہمہ گیر خدمات کا اعتراف ہے ۔
حاصل عنوان :
عصرِ حاضر میں مشاہیرِ علمائے اہلِ سنت میں ایسی فقید المثال شخصیت ہیں جنہوں نے زندگی کے ہر شعبے کو اسلامی تعلیمات سے آراستہ کیا۔ ہر شعبۂ زندگی میں سنتِ رسول کے عملی نفاذ کے لئے ہمہ گیر جدوجہد کی۔ یہ فقط ربِّ کائنات کی کرم نوازی ہے کہ اس نے فسادِ اُمّت کے وقت اپنے دین کی خدمت کے لئے مولانا الیاس قادری کا انتخاب کیا اور عہد ساز شخصیت کے تمام اوصاف کے ساتھ آپ کو منصبِ تبلیغ عطا کیا۔ دعوت و ارشاد، تعلیم و تربیت اور ادارتی نظم و نسق کے میدان میں آپ کی خدمات اس حقیقت پر گواہ ہیں کہ آپ نے صرف نظری دعوت نہیں دی بلکہ عملی طور پر سنتِ رسول کی تطبیق پیش کی۔
مولانا الیاس قادری دورِ حاضر کی اسلامی شخصیات میں وہ مرکزی عنوان ہیں جس سے اہلِ سنت کی علمی روایات، سماجی خدمات، روحانی و اخلاقی تربیت اور دین پر عمل کا شعور بیدار ہوتا ہے۔ آپ نے مشاہیرِ اہلِ سنت کی روایت کو زندہ کیا۔ فرد سازی و کردار سازی میں خانقاہی نظام کی اہمیت کو اُجاگر کیا۔ قدیم و جدید کی دوریاں مٹائیں، اسلام کے روشن ماضی کی روایتوں کو زندہ کیا۔ جدیدیت اور قدامت پرستی کے فلسفے کا رد کرکے ثابت کیا کہ ہر زمانے میں انسانیت کی بقا اور نجات سنتِ رسول کو اپنانے میں ہی ہے۔ اُسوۂ رسول اور سیرتِ رسول پر عمل ہی انسانی فلاح کی ضمانت ہے۔
دعوت و ارشاد کے عملی میدان میں تبلیغی خدمات کے ساتھ علمی، معاشرتی، معاشی اور فلاحی کاموں کو اسلام کے نظام کے تحت منظم انداز میں چلا کر دنیا کو ثابت کیا کہ اسلام ہی انسانیت کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔
Comments (0)
Please login to add a comment and join the discussion.
No comments yet
Be the first to share your thoughts on this article!